- Albanian Shqip
- Amharic አማርኛ
- Arabic العربية
- Bengali বাংলা
- Bosnian B/H/S
- Bulgarian Български
- Chinese (Simplified) 简
- Chinese (Traditional) 繁
- Croatian Hrvatski
- Dari دری
- English English
- French Français
- German Deutsch
- Greek Ελληνικά
- Hausa Hausa
- Hindi हिन्दी
سائنس اور ماحول
پاکستان: کم پانی سے چاول کاشت کرنے کا نیا طریقہ
پاکستان میں مون سون کی بارشوں میں تسلسل میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اِس صورتِ حال میں پاکستان میں چاول کاشت کرنے کی نئی طریقے کا آزمائشی سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
پاکستان میں کم پانی سے چاول کی کاشت کی نئی تکنیک متعارف کروائی گئی ہے۔ اِس کی آزمائشی کاشت کے لیے اکتیس کسانوں نے رضاکارانہ بنیاد پر اپنی خدمت پیش کرنے کی درخواست دی ہے۔ سردست اِس نئی قسم کو 48 ہیکٹرز یا تقریباً 119 ایکڑ زمین پر ٹیسٹ کے طور پر کاشت کرنے کی پلاننگ کی گئی ہے۔ یہ آزمائشی عمل پاکستانی صوبے پنجاب میں شروع کیا گیا ہے۔
جن اکتیس کسانوں نے اِس آزمائشی عمل میں حصہ لیا ہے، اُن میں ایک سردار محمد ہے۔ وہ برسوں سے چاول کاشت کر رہا ہے۔ اُس نے چاول کاشت کرنے کی نئی تکنیک پر عمل کرتے ہوئے اپنا کاشتکاری کا عمل مکمل کیا ہے۔ سردار محمد کے مطابق اِس نئی تکنیک میں چاول کے نئے پودے کی جگہ بیج کو براہ راست بویا گیا ہے۔ چاول کی فصل میں روایتی طور پر پہلے بیجوں کو نرسری میں بویا جاتا ہے اور کھڑے پانی میں بیج سے نکلے ہوئے پودے کو کسان کھیت کے اندر بوتے ہیں۔
سردار محمد کا خیال ہے کہ اِس نئی تکنیک میں چاول کی کاشت میں آبپاشی کے علاوہ محنت بھی خاصی کم لگتی ہے۔ نئی تکنیک میں بیج کو بونے کے بعد مسلسل پانی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ سردار محمد نے شیخوپورہ میں اپنی 37 ایکڑ زمین پر نئی تکنیک کے ساتھ چاول کی کاشت کے سلسلے میں بیج بویا ہے۔ اِس نئی تکنیک کی مناسبت سے اُس نے بتایا کہ اِس عمل میں چالیس فیصد کم پانی آبپاشی کے دوران استعمال ہوتا ہے اور کم پانی میں زراعت کے نئے طریقوں کو اپنانا اب ضروری ہے۔ محمد کو بھی زیر زمین پانی میں کمی کی فکر لاحق ہے۔ چاول کی نئی تکنیک کو سن 2013 میں ایک اختراعی پروگرام کے دوران متعارف کروایا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت میں کم روایتی انداز میں ایک ہی طرح سے چاول کاشت کیا جاتا ہے
پاکستانی کسانوں کے لیے امریکی ادارے یو ایس ایڈ (USAID) نے یہ پروگرام تیس ملین ڈالر کی لاگت سے شروع کیا تھا۔ امریکی ادارے کے پاکستانی مشن کے سربراہ جان گورارکے کے مطابق نئی تکنیک موجودہ کلائمیٹ چینج کے دور میں پاکستانی کسانوں کو مالی منافع فراہم کرے گی۔ پاکستان زرعی کونسل نے اپنے کھیتوں پر آزمائشی کاشت کے دوران اِس تکنیک سے پچیس فیصد زیادہ پیداوار حاصل کی ہے۔ زرعی فورم پاکستان کے محمد ابراہیم مغل کے مطابق بھی روایتی چاول کاشت کرنے کا عمل محنت طلب ہے اور اس پر بہت زیادہ وقت صرف ہوتا ہے۔
پاکستان میں اندازاً ایک کلوگرام چاول حاصل کرنے کے لیے ایک ہزار لٹر پارنی درکار ہوتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چاول کو بنیادی خوراک کا درجہ حاصل ہے۔ پاکستان میں گندم کے ساتھ ساتھ عام لوگ چاول بھی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ اب پاکستانی دریاؤں میں پانی کی کمی کا احساس بھی پایا جاتا ہے۔ حکومت بھی پانی کے ذخائر کے حوالے سے عوامی دباؤ محسوس کرتی ہے۔
Doechay Wellay
No comments:
Post a Comment