Saturday, July 25, 2020

پاکستانی زرعی شعبہ کی ترقی وفروغ:مگرکیسے؟

Text Box: ٹریڈ اینڈکامرس

پاکستانی زرعی شعبہ کی ترقی وفروغ:مگرکیسے؟

 

 

ترجمہ وتلخیص :مجاہدعلی

mujahid.riceplus@gmail.com

0321 3692874

 

پانی کے ذخائرہائیڈروالیکٹریسٹی بنانے میں مددگارثابت ہوں گے۔یہ ایک نسبتا سستے ذرائع سے بجلی بنانے کاایک ذریعہ ہے

 

پاکستان میں  حکومتیں 1960 کی دہائی کے اوائل سے ہی کسانوں کو غذائی پیداوار میں اضافے کے لئے زرعی آلات کی خریداری پر سبسڈی دے رہی ہے۔تاکہ فوڈکی پیداوارکوبڑھاسکیں ۔وفاقی حکومت نے  کرونا وائرس کے اکانومی پر اثرات کومدنظررکھتے ہوئے جاری مالی سال  کے دوران کاشتکار حضرات کے لئے کھاداوردیگرزرعی آلات پر ۳۷ بلین روپے کی سبسڈی کااعلان کیاہے

 زرعی  ضروریات اوردیگرمقاصد کوپوراکرنے لئے ٹیوب ویل لگانے کے لئے بھی مالی امداد دی گئی ہے ۔اسکے علاوہ آبپاشی کے لئے بجلی کی فراہمی پررعایت دی جائے گی۔

  سبسڈی پیکج دینے کاایک مقصد تویہ ہے کہ بڑی اجناس جیساکہ گندم اورکاٹن کی فی ایکڑپیداوار بڑھایا جائے۔اس مقصدکے لئے کاشتکارحضرات کورعایتی نرخوں پرذیادہ پیداوار کی اقسام والے بیج کی فراہمی کی کوشش  بھی جاری ہے۔حکومت نے نہری نظام کوبہتربنانے کے لئے بھی منصوبہ بندی کی ہے۔

پانی کی تحفظ وزخائر کے لئے مذید کوششیں کی جائیں گی ۔بارش کاساراپانی سمندرمیں چلاجاتاہے اور ضائع جاتاہے ۔ اس امرکی سخت ضرورت ہے اس حوالے سے کہ بڑے اورچھوٹے ڈیم کی تعمیرکی منصوبہ کی جانی چاہئے۔دیامربھاشا ڈیم پانی کی کمی پر قابو پانے کی حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے۔

حکام چین  میں  تعمیرہوئے  بڑے اورچھوٹے ڈیموں جیسے ملک میں  تعمیر ہوئے بڑے اور چھوٹے ڈیموں  ضرورت پر زور دے رہے ہیں

حُکام اس بات پرزرو دے رہے ہیں کہ جیسے چین میں چھوٹے اوربڑے ڈیموں کی تعمیرہوئ ہے ویسے ہی یہاں بھی ہونے  ڈیم بننے چاہئیں اوراس حوالے سے چین کی بہترین مثالیں موجودہیں ۔

پانی کے  یہ ذخائرنہ صرف پانی کی فراہمی کوبہترکریں گے بلکہ اس سے  پانی سے بجلی بنانے میں بھی مددملے گی  جوکہ بجلی بنانے کاایک سستا موثر ذریعہ بھی ہے۔ حکومت کینال سسٹم کی بہتری کے لئے تمام ترکوشش کررہی ہے اوردوسری طرف کاشتکاروں کوبھی اس طرف راغب کررہی ہے کہ وہ پانی کے استعمال  کابہترطریقے سے انتظام بھی کرے

اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت کم ہے پاکستان میں کپاس کی فی ہیکٹر پیداوارمحض 2.5 ٹن ہے ،جبکہ چین میں یہ تناسب ۵۲ فیصد ہے ۔پاکستان میں  گندم کی فی ہیکٹر 3.1 ٹن پیداوار ہے جبکہ فرانس کوفی ہیکٹر 8.1 ٹن کی پیداوار ملتی ہے۔اسی طرح مصرکی گنے کی فی ہیکٹرپیداوارپاکستان کے مقابلے میں ۶۳ فیصدسے ذیادہ ہے۔

اعدادوشمارکے یہ حقائق بتاتے ہیں کہ پاکستان میں فصلوں کی فی ایکڑ پیداوارکوبڑھانے کی اشدضروت ہے جس کے لئے تحقیق اورٹیکنالوجی کواپنانےپرزوردیا جانا چاہئے اورکسانوں کے رویوں کوبھی بدلنے کی ضرورت ہے۔

یہ آرٹیکل ایکسپریس ٹرائ بیون میں ۲۰ جولائ ۲۰۲۰ کوشائع ہوا

مذیدسیاق وسیاق اوربہترطورپرسمجھنے کے لئے درج ذیل لنک کوکلک کریں

https://tribune.com.pk/story/2255661/boosting-agriculture

 

 

 

 

 

 

 


No comments:

Post a Comment